Faraz Faizi

Add To collaction

14-Jul-2022-تحریری مقابلہ(خوشبو) خوشبوئے مبارک


جب کبھی خوشبو کا ذکر ہوتا ہے تو فکرو و فن کے ماہ پاروں کے قلم انگڑائیاں لینے لگتے ہیں شعر و ادب کے مستانو میں ہلچل مچ جاتی ہے اور الفاظ کے نہان خانوں سے گلہائے رنگارنگ تو کہیں لہراتی زلفوں کی خوشبو موتیوں کی طرح اشعار کے داھاگے میں پروئے جانے لگتے ہیں۔
مگر میرے اذہان و قلوب پر جس کی خوشبو نے ڈیرا جمایا ہے وہ ان سب سے پرے ہے۔ وہ میرے محبوب، جان کائنات، اپنے رب کی عطا سے دونوں جہان کے مالک و مختار جناب احمد مجتبی رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے پسینے کی خوشبوئے مبارک ہے۔

امام اہل سنت، مجدد دین و ملت امام احمد رضا خان فرماتے ہیں:

وَاللہ جو مل جائے مرے گُل کا پسینہ

مانگے نہ کبھی عطر نہ پھر چاہے دلہن پُھول

(حدائقِ بخشش،ص78)

الفاظ و معانی: وَاللہ: اللہ کی قسم۔ گُل: پھول۔ اس شعر میں ”گُل“ سے سرکارِ مدینہ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی ذاتِ گرامی مراد ہے۔

شرح کلامِ رضا: اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی قسم!اگرسرکارِ مدینہ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا مُبارک پسینہ مل جائے تو پھر دلہن کو خوشبو کے لئے کسی عطر اور پھول کی ضَرورت نہیں رہے گی۔

ایک شخص بارگاہِ رسالت میں حاضر ہوکرعرض گزارہوا: یَارسولَ اللہ! میں اپنی بیٹی کی شادی کررہا ہوں اور میں چاہتا ہوں کہ آپ اس میں میری مدد کریں۔ سرکارِ مدینہ،صاحِبِ مُعطَّر پسینہصلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: کل تم ایک کُھلے مُنہ والی شیشی اور اور ایک لکڑی لے کر آنا۔ اگلے دن وہ صاحب ایک کھلے منہ والی شیشی اور لکڑی لے کر حاضر ہوئے، پیارے آقاصلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اپنے دونوں نورانی بازوؤں سے اس شیشی میں پسینہ ڈالنا شروع کیا یہاں تک کہ وہ بھرگئی، پھر ارشاد فرمایا:اسے لے لو اور اپنی بیٹی سے کہو کہ جب وہ خوشبو لگانا چاہے تو اس لکڑی کو شیشی میں ڈال کر استعمال کرے۔(مجمع الزوائد ،ج8،ص503،حدیث:14056ملخصاً)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب وہ خوشبو لگاتی تو پورا شہر مدینہ اُس کی خوشبو سے مہک اُٹھتا اور اِسی بناء پر اُنہوں نے اُس گھر کا نام ’’خوشبو والوں کا گھر‘‘ رکھا۔‘‘
اِس حدیث کو امام ابو یعلی، طبرانی اور اصبہانی نے روایت کیا ہے

سبحان اللہ جس ذات پاک کا پسینہ اتنا خوشبو دار ہے خود وہ ذات اقدس کتنے خوشبودار ہوں گے۔

میں نے ایک نعت میں اس قبیل کا ایک شعر کہا ہے کہ: 

جس گلی سے وہ گزرے یعنی مصطفی پیارے
آج بھی مہکتی ہے وہ گلی مدینے میں

تحدیث نعمت کے طور پر ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ یہ شعر مندرجہ ذیل حدیث پاک کی روشنی میں ہے، آپ بھی ملاحظہ کریں۔

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم مدینہ منورہ کے جس کسی راستے سے گزر جاتے تو لوگ اُس راہ میں پیاری مہک پاتے اور پُکار اُٹھتے: یہاں سے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا گزر ہوا ہے۔‘‘

اِسے امام سیوطی نے الخصائص الکبری میں روایت کیا ہے۔

دُنیا پسند کرتی ہے عطرِ گُلاب کو
لیکن مجھے نبی  کا  پسینہ  پسند ہے

از قلم: فرازفیضی
کشن گنج بہار

   14
10 Comments

Saba Rahman

16-Jul-2022 11:25 PM

😊😊😊

Reply

Rahman

16-Jul-2022 10:37 PM

👍👍👍

Reply

Khushbu

16-Jul-2022 01:25 PM

👌👌

Reply